کہانی: ایک نیک دل اور سچے مسلمان کی داستان

یہ کہانی ایک چھوٹے سے گاؤں کی ہے جہاں لوگ سادگی اور محبت سے زندگی گزارتے ہیں۔ اس گاؤں میں ایک نیک دل اور سچے مسلمان، عبداللہ، رہتا تھا۔ عبداللہ نہایت دیندار اور مخلص انسان تھا۔ اس کی زندگی اسلامی اصولوں اور اخلاقیات کے مطابق گزرتی تھی۔ اس کی نیکی اور اخلاق کی کہانیاں گاؤں کے گوشے گوشے میں پھیلی ہوئی تھیں۔ آئیے، ایک دن کی کہانی سے اس کی زندگی کے کچھ پہلو جانتے ہیں۔

عبداللہ کا خواب

ایک دن عبداللہ خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ جنت میں ہے اور وہاں کا ماحول نہایت خوبصورت ہے۔ جنت کے باغات، ندیوں، اور درختوں کا منظر دل کو سکون پہنچانے والا تھا۔ خواب میں ایک بزرگ شخصیت عبداللہ کی طرف آتی ہے اور کہتی ہے، “عبداللہ، تمہاری نیکیاں اور عمل صالح تمہیں یہاں تک لے آئے ہیں، لیکن ابھی بھی کچھ چیزیں باقی ہیں جنہیں مکمل کرنا ضروری ہے۔”

عبداللہ حیران و پریشان ہو جاتا ہے اور پوچھتا ہے، “بابا جی، وہ کیا چیزیں ہیں؟”

بزرگ شخصیت مسکراتے ہوئے جواب دیتی ہیں، “تمہیں اپنی زندگی میں مزید عمل صالح کرنا ہوگا، لوگوں کی مدد کرنی ہوگی، اور اپنے دل کو مزید نرم کرنا ہوگا۔”

عبداللہ کی کوششیں

جب عبداللہ بیدار ہوتا ہے تو اس کے دل میں ایک نئی تحریک پیدا ہوتی ہے۔ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتا ہے۔ وہ اپنے گاؤں کے لوگوں سے محبت اور ہمدردی کے ساتھ پیش آتا ہے۔

ایک دن، گاؤں میں ایک غریب کسان، رحمت، آتا ہے جو بہت پریشان نظر آتا ہے۔ عبداللہ اسے دیکھ کر فوراً اس کے پاس جاتا ہے۔

عبداللہ: “السلام علیکم، رحمت بھائی! آپ کیسے ہیں؟”

رحمت: “وعلیکم السلام، عبداللہ بھائی، میں بہت پریشان ہوں۔ میری فصل مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور میرے پاس اب کچھ نہیں بچا۔”

عبداللہ: “آپ فکر نہ کریں۔ ہم سب مل کر آپ کی مدد کریں گے۔”

عبداللہ رحمت کے ساتھ مل کر گاؤں کے لوگوں سے امداد جمع کرتا ہے اور رحمت کو مدد فراہم کرتا ہے۔ رحمت کی آنکھوں میں شکر گزاریت کی جھلک چمکتی ہے۔

عبداللہ اور نیکی کی ایک اور کہانی

ایک اور دن، عبداللہ ایک سفر پر نکلتا ہے۔ راستے میں وہ ایک مجذوب کو دیکھتا ہے جو انتہائی غربت کی حالت میں ہے۔ عبداللہ دل سے اس کی مدد کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔

عبداللہ: “السلام علیکم، بابا! آپ کی حالت دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا۔ کیا میں آپ کی کچھ مدد کر سکتا ہوں؟”

مجذوب: “وعلیکم السلام، بیٹا! اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ مجھے صرف دعا کی ضرورت ہے۔”

عبداللہ: “اللہ آپ کی دعا قبول فرمائے گا۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ میں آپ کو کچھ کھانا اور پانی دوں۔”

عبداللہ اس مجذوب کو کھانا اور پانی فراہم کرتا ہے اور اس کے ساتھ کچھ وقت گزارتا ہے۔ مجذوب کی دعائیں اور دعا کے بعد عبداللہ اپنے سفر پر واپس لوٹتا ہے۔

عبداللہ کی زندگی میں مشکلات

عبداللہ کی زندگی میں مشکلات بھی آئیں۔ ایک دن گاؤں میں ایک زلزلہ آتا ہے جو بہت سی عمارتوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ عبداللہ فوراً امداد کے کاموں میں مشغول ہو جاتا ہے اور اپنے گاؤں کے لوگوں کے ساتھ مل کر بحالی کا کام کرتا ہے۔

ایک دن عبداللہ کے دوست، یوسف، اس سے ملنے آتا ہے۔

یوسف: “عبداللہ بھائی، آپ نے اپنی مدد اور کوشش سے بہت بڑا کام کیا ہے۔ لیکن آپ تھکے ہوئے ہیں۔ آرام کریں۔”

عبداللہ: “شکریہ، یوسف بھائی! مگر ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے۔ جب تک ہم سب مل کر کام نہیں کریں گے، تب تک ہم کامیاب نہیں ہو سکتے۔”

یوسف: “آپ کی باتیں ہمیشہ دل کو سکون پہنچاتی ہیں۔”

عبداللہ مسکراتا ہے اور دونوں دوست مل کر کام میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

عبداللہ کی سچائی اور ایمانداری

عبداللہ کی سچائی اور ایمانداری بھی گاؤں میں مشہور تھی۔ ایک دن عبداللہ کی دوکان میں ایک شخص آتا ہے جو ایک مہنگا سامان خریدنا چاہتا ہے۔ عبداللہ سامان کو صحیح قیمت پر فروخت کرتا ہے۔

شخص: “عبداللہ بھائی، آپ نے بہت ہی سستا قیمت رکھی ہے۔ آپ کو زیادہ پیسے لینے چاہئیں۔”

عبداللہ: “شکریہ، مگر میں چاہتا ہوں کہ ہر شخص کو حق ملے۔ میرے رب کی رضا ہی سب کچھ ہے۔”

شخص عبداللہ کی سچائی سے متاثر ہو کر اس کی تعریف کرتا ہے اور واپس چلا جاتا ہے۔

عبداللہ کی آخری آزمائش

زندگی کی آخری آزمائش عبداللہ کو اپنی صحت کے مسائل کے ذریعے ملتی ہے۔ ایک دن عبداللہ کو شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی بیماری کے دوران، گاؤں کے لوگ اس کے پاس آتے ہیں اور اس کی صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔

عبداللہ کی حالت بگڑتی ہے، اور اس کے آخری وقت قریب آتا ہے۔ وہ اپنے خاندان اور دوستوں کو جمع کرتا ہے۔

عبداللہ: “میرے پیارے دوستوں، میری زندگی کا مقصد یہی تھا کہ میں نیکی اور سچائی کے راستے پر چل سکوں۔ آپ سب کی محبت اور دعاؤں کا شکریہ۔”

اس کے دوست، یوسف، آبدیدہ ہو کر کہتا ہے، “عبداللہ بھائی، آپ کی سچائی اور نیکی ہمیں ہمیشہ یاد رہے گی۔”

عبداللہ: “اللہ ہمیں سب کو اپنی ہدایت دے اور ہمیں صبر عطا فرمائے۔”

عبداللہ آخری وقت میں بھی اپنے اصولوں پر قائم رہتا ہے اور اس کی وفات کے بعد، گاؤں میں اس کی نیکی اور ایمانداری کی کہانیاں زندہ رہتی ہیں۔

نتیجہ

عبداللہ کی زندگی ہمیں یہ سبق سکھاتی ہے کہ ایک سچے مسلمان کی زندگی اسلامی اصولوں اور اخلاقیات کے مطابق ہونی چاہیے۔ نیکی، سچائی، اور انسانیت کی خدمت ہی حقیقی کامیابی کی علامت ہے۔ عبداللہ کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ ہر مشکل وقت میں ہمیں صبر اور ہمدردی کے ساتھ پیش آنا چاہیے، اور اللہ کی رضا کے لیے عمل کرنا چاہیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *